شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس پندرہ اور سولہ اکتوبر کو اسلام آباد میں ہو رہا ہے اجلاس میں چین، روس اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوں گے۔ یہ ایک اہم اجلاس ہے، خطے میں موجودہ حالات کے پیش نظر مختلف ممالک کے سربراہان یا نمائندگان کی پاکستان آمد ایک اہم موقع ہے۔ پاکستان اس شنگھائی تعاون تنظیم کے اس اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ اصولی طور پر یہ ہونا چاہیے کہ اس دوران ملک میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنی معمول کی کارروائیوں کو معطل کر دینا چاہیے تاکہ حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل توجہ اس اجلاس کے کامیاب انعق
اسرائیل کے طیاروں نے غزہ کے جبالیا پناہ گزین کیمپ پر دہشت گردی کرتے ہوئے وحشیانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید اور پناہ گزین کیمپ مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
اسرائیلی حملے کے بعد کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں اور سیکڑوں افراد ملبے میں اپنے پیاروں کی تلاش میں مصروف ہیں جب کہ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل نے شمالی غزہ میں قائم تیرہ اسپتالوں سے نقل مکانی کی ہدایت کردی ہے۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فلسطینی اسرائیل کے رحم و کرم پر ہیں۔ اسرائیل جب چاہے گا، تب تک یہ جنگ اور بمباری کا سلسلہ جاری رہے گا۔ جب اس کا دل بھر جائے گا۔
اہل مغرب نے مذہب کو افیون قرار دیا، جس کے معنی یہ تھے کہ مذہب تعمیر وترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے اور وہ اپنے ماننے والے کو دنیا کے کاروبار سے الگ تھلگ کردیتا ہے۔ اہل مغرب کی مذہب کے تعلق سے اس رائے کا پس منظر اہل کلیسا کے ظالمانہ رویے ہیں، جن کی وجہ سے بجا طور پر مذہب کو ایک غیر مفید چیز سمجھا گیا۔ لیکن مذہب کے بارے میں یہی تاثر اسلام پر بھی چسپاں کرنے کی کوشش کی گئی اور دنیا کے سامنے یہ باور کرایاگیا کہ اسلام بھی دوسرے مذاہب سے مختلف نہیں ہے۔ وہ بھی اپنے ماننے والے کو کاروبار دنیا سے الگ تھلگ کردیتا ہے اور دنیا کی تعمیر وترقی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ دوسری طرف
یہ بات مبہم ہے، لیکن حقیقت ہے کہ ہماری 75 سالہ معاشی تاریخ بہر حال "جنگی معیشت" کی تاریخ رہی ہے۔ آغاز سے ہی کوریائی جنگ میں امریکہ زدگی ہو یا کشمیر ۔ افغانستان میں شمولیت, ریاست اور اسکی اشرافیہ نے ڈالر سے فائدہ خوب اٹھایا ہے البتہ اب معاملہ یہ ہے کہ جنگوں سے دنیا کو چلانے والے امریکہ کا اپنا حال بےحال ہے۔
آئینہ سچ بولتا ہے مجھے تبھی تو اس سے نفرت ہے آئینہ سچ دکھاتا ہے تبھی تو اس سے ڈرتا ہوں کہ چند باتیں ایسی ہوتی ہیں جن پر جھوٹ ہی جچتا ہے چند بھید ایسے ہوتے ہیں جو ظاہر نہ ہوں تو بہتر ہے پر تف ہے اس آئینے پر یہ آئینہ صاف دکھاتا ہے تبھی تو ٹوٹ جاتا ہے ـ
اقوام متحدہ کے قیام(24 اکتوبر 1945)کے بعد سے جنرل اسمبلی نے قضیہ فلسطین و اسرائیل سے متعلق متعدد قراردادیں منظور کی ہیں، تاہم بحیثیت مجموعی یہ قراردادیں فلسطین کو آزادی دلوانے میں ناکام رہیں نیز اسرائیل کو فلسطینی زمینوں کو ہڑپنے اور اہلِ فلسطین پر مظالم اور بدترین انسانی حقوق کی پامالی سے غاصب ریاست کو باز رکھنے میں اب تک بے ثمر ثابت ہوئی ہیں۔ اس تحریر میں چند اہم ترین قراردادوں کا اجمالی تذکرہ مقصود ہے۔
ہر زمانے میں دین کے احیا و تجدید کا کام جاری رہے، علما و فقہا کی تحقیقات و اجتہادات کا جائزہ لیا جاتا رہے، دین کی تعبیر و تشریح سے متعلق انسانی کاوشوں میں درآئی غلطیوں کی نشان دہی ہوتی رہے، زمان و مکان کے سیاق کے زیرِ اثر احکام و مسائل اور آرا و نظریات کو زمان و مکان کے بدلتے سیاق پر بار بار پیش کیا جاتا رہے، نئے احوال اور جدید انسان کی ضرورتوں کے مطابق کتاب و سنت کی روشنی میں نیا اجتہاد کیا جائے، یہ سب از حد ضروری ہے۔ اتنا ہی ضروری جتنا ایک انسان کے لیے تازہ ہوا میں تنفس ضروری ہوتا ہے۔
اردو داں حلقے کے لیے جغرافیائی سیاسیات کا موضوع ابھی نیا ہے۔ دنیا میں ہونے والی سیاسی معاشی اور سماجی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے علم کی اس شاخ، اس کی اصطلاحات، اور اس کے انطباقات سے واقفیت یقینا مفید ہے۔ زیر نظر مضمون میں جغرافیائی سیاسیات کے زاویے سے ایشیا و یوروپ میں رونما ہونے والی تازہ ترین تبدیلیوں کے بارے میں گفتگو کی گئی ہے۔ ادارہ)