اہل مغرب نے مذہب کو افیون قرار دیا، جس کے معنی یہ تھے کہ مذہب تعمیر وترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے اور وہ اپنے ماننے والے کو دنیا کے کاروبار سے الگ تھلگ کردیتا ہے۔ اہل مغرب کی مذہب کے تعلق سے اس رائے کا پس منظر اہل کلیسا کے ظالمانہ رویے ہیں، جن کی وجہ سے بجا طور پر مذہب کو ایک غیر مفید چیز سمجھا گیا۔ لیکن مذہب کے بارے میں یہی تاثر اسلام پر بھی چسپاں کرنے کی کوشش کی گئی اور دنیا کے سامنے یہ باور کرایاگیا کہ اسلام بھی دوسرے مذاہب سے مختلف نہیں ہے۔ وہ بھی اپنے ماننے والے کو کاروبار دنیا سے الگ تھلگ کردیتا ہے اور دنیا کی تعمیر وترقی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ دوسری طرف